۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 376934
12 جنوری 2024 - 18:27
ماہ رجب

حوزہ/ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﻤﺮﺟﺐ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻋﺎ، ﺍﺳﺘﻐﻔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﺭﺣﻤﺖِ ﺍﻟﮩﯽ ﮐﮯ ﻧﺰﻭﻝ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﻮ "ﺭﺟﺐ ﺍﻻﺻﺐ" ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ "ﺻﺐ" ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﮔﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺳﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ، روایات میں اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی ماہِ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﻤﺮﺟﺐ ﺣﺮﺍﻡ ﻣﮩﯿﻨﻮﮞ میں سے ایک ﻣﮩﯿﻨﮧ ﮨﮯ. ‏(ﺣﺮﺍﻡ ماہ؛ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﻤﺮﺟﺐ، ﺫﯼ ﺍﻟﻘﻌﺪﺓ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ، ﺫﯼ ﺍﻟﺤﺠۃ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺮﻡ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ ﮨﯿﮟ‏)

ﺭﺟﺐ ﺍﻟﻤﺮﺟﺐ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻋﺎ، ﺍﺳﺘﻐﻔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﺭﺣﻤﺖِ ﺍﻟﮩﯽ ﮐﮯ ﻧﺰﻭﻝ ﮐﺎ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮐﻮ "ﺭﺟﺐ ﺍﻻﺻﺐ" ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ "ﺻﺐ" ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﮔﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺳﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ. روایات میں اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔

فضیلت ماہِ رجب:

امام کاظمؑ فرماتے ہیں..
"رجب کا مہینہ، ایک عظیم مہینہ ہے، اس میں (اجروثواب) حسنات کئی گنا ہوتے ہیں اور گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، جہنم کی آگ ایک سو سال تک دور ہوتی ہے اور جو تین دن روزہ رکھے، اس کے لیے بہشت واجب ہوتی ہے."

امام کاظمؑ فرماتے ہیں:
"رجب بہشت میں ایک دریا کا نام ہے جو دودھ سے سفید تر اور شہد سے شیریں تر ہے۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، خداوندمتعال اسے اس دریا کا پانی پلائے گا."

ماہِ رجب کے اذکار وفضیلت:

●رسولِخداؐ نے فرماتے ہیں:
"جو شخص رجب کے مہینہ میں اس ذکر کو سو مرتبہ پڑھے..
"أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَتُوبُ إِلَيْهِ"
اور اس کے بعد کچھ راہ خدا میں دیدے، تو خداوندمتعال اسے رحمت و بخشش عطا کرے گا اور ۔ ۔ ۔ جب وہ قیامت کے دن خداوندمتعال سے ملاقات کرے گا، خداوندمتعال اس سے فرمائے گا؛ تم نے میری سلطنت کا اقرار کیا ہے، پس جو چاہتے ہو مانگو میں اسے قبول کروں گا اور میرے علاوہ کوئی تمھاری حاجتوں کو پورا نہیں کر سکتا ہے."

●آنحضرتؐ نے ایک اور روایت میں فرماتے ہیں:
"جو شخص اس مہینہ میں ایک ہزار مرتبہ..
"َلا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"
پڑھے، خداوندمتعال اس کے نامہ اعمال میں ایک لا کھ اجر و ثواب لکھے گا و..."

اس مہینہ کے اذکار و اوراد بکثرت ہیں، جو دعاؤں کی کتابوں میں درج ہیں، جن کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے.

اعمال ماہِ رجب:
●روزہ:
امام صادقؑ فرماتے ہیں:
حضرت نوحؑ رجب کی پہلی تاریخ کو کشتی میں سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس دن روزہ رکھیں اور فرمایا؛ جو شخص اس دن روزہ رکھے گا جہنم کی آگ ایک سال تک اس سے دور رہے گی اور جو شخص اس مہینہ میں سات دن روزے رکھےگا، اس پر جہنم کے سات دروازے بند ہوں گے اور آٹھ دن روزے رکھے تو بہشت کے آٹھ دروازے اس پر کھل جائیں گے اور جو شخص پندرہ دن روزے رکھے خداوندمتعال اس کی حاجتیں پوری کرے گا اور جو شخص اس سے زیادہ روزے رکھے خداوندمتعال اس کے لیے اس سے زیادہ عنایتیں کرے گا."
رجب کے مہینہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت کے بارے میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں.

●غسل:
اس مہینہ کی پہلی شب، پندرھویں شب اور آخری شب میں غسل کرنا ہے.

●نمازیں:
ماہ رجب کی پہلی شبِ جمعہ (لیلةالرغائب) کی نمازیں.
تیرھویں شب، چودھویں شب اور پندرھویں شب (لیالی البیض) کی نمازیں.

●عمرہ بجا لانا.

●امام حسینؑ کی زیارت.

●امام رضاؑ کی زیارت.

●اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں سے کچھ نمازیں ہیں جنہیں ہر شب میں پڑھا جاتا ہے ان کی کیفیت روایتوں میں ذکر کی گئی ہے.

ماہ رجب کے مشترکہ اعمال

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم کے اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند ایک اعمال ہیں۔

۱۔ رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی۔

يا مَنْ يَمْلِكُ حَواَّئِجَ السّاَّئِلينَ ويَعْلَمُ ضَميرَ الصّامِتينَ لِكُلِّ مَسْئَلَةٍ مِنْكَ سَمْعٌ حاضِرٌ وَجَوابٌ عَتيدٌ اَللّهُمَّ وَمَواعيدُكَ الصّادِقَةُ واَياديكَ الفاضِلَةُ ورَحْمَتُكَ الواسِعَةُ فَاَسْئَلُكَ اَنْ تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ واَنْ تَقْضِىَ حَوائِجى لِلدُّنْيا وَالاْخِرَةِ اِنَّكَ عَلى كُلِّشَىْءٍ قَديرٌ

اے وہ جوسوالیوں کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیںاور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ رحمت نازل فرما محمد

وآل محمد پر اور یہ کہ میری دنیا اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتاہے۔

۲۔ یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفرصادق علیہ السلام رجب میں ہرروز پڑھا کرتے تھے:

خابَ الوافِدُونَ عَلى غَيْرِكَ وَخَسِرَ المُتَعَرِّضُونَ اِلاّ لَكَ وَضاعَ المُلِمُّونَ اِلاّ بِكَ وَاَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ اِلاّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَكَ بابُكَ مَفْتُوحٌ لِلرّاغِبينَ وَخَيْرُكَ مَبْذُولٌ لِلطّالِبينَ وَفَضْلُكَ مُباحٌ لِلسّاَّئِلينَ وَنَيْلُكَ مُتاحٌ لِلا مِلينَ وَرِزْقُكَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ عَصاكَ وَحِلْمُكَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ ناواكَ عادَتُكَ الاِْحْسانُ اِلَى الْمُسيئينَ وَسَبيلُكَ الاِبْقاَّءُ عَلَى الْمُعْتَدينَ اَللّهُمَّ فَاهْدِنى هُدَى الْمُهْتَدينَ وَارْزُقْنىِ اجْتِهادَ الْمُجْتَهِدينَ وَلاتَجْعَلْنى مِنَالْغافِلينَ الْمُبْعَدينَ واغْفِرْلى يَوْمَالدّينِ

ناامید ہوئے تیرے غیر کی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والےتباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے قحط کا شکار ہوئے روزی طلب کرنے والےمگر وہ نہیں جنہوں نے تیرے فضل سے رزق مانگا تیرا در اہل رغبت کے لیے کھلا ہے اور تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کے لیے عام ہے اور تیری عطا امیدوارو ں کے لیے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کے لیے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر وعیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرناتیرا مستقل فعل ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دور کیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے

۳۔ شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلی بن خنیس نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ صَبْرَ الشّاكِرينَ لَكَ وَعَمَلَ الْخائِفينَ مِنْكَ وَيَقينَ الْعابِدينَ لَكَ اَللّهُمَّ اَنْتَ الْعَلِىُّ الْعَظيمُ وَاَنَا عَبْدُكَ الْباَّئِسُ الْفَقيرُ اَنْتَ الْغَنِىُّ الْحَميدُ وَاَنَا الْعَبْدُ الذَّليلُ اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاْمْنُنْ بِغِناكَ عَلى فَقْرى وَبِحِلْمِكَ عَلى جَهْلى وَبِقُوَّتِكَ عَلى ضَعْفى يا قَوِىُّ يا عَزيزُ اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الاْوصياَّءِ الْمَرْضيِّينَ وَاكْفِنى ما اَهَمَّنى مِنْ اَمْرِ الدُّنْيا وَالا خِرَةِ يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ

گل شقایق

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکرگزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطافرما اے معبود توبلندتر بزرگترہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بہد ہوں اور توبے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود! رحمت نازل فرما محمداور ان کی آل پر اور میری محتاجی پر اپنے مال سے میری نادانی پر اپنی ملائمت سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اے زبردست اے معبود!رحمت فرما محمد اور ان کی آل پر جوپسندیدہ اوصیاو جانشین ہیں اوردنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والےمولف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔

۴۔ محمد بن ذکوان جو اس لیے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہو گئے تھے، سید بن طاؤس نے اس انہی محمدبن ذاکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے ، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجئے کہ حق تعالٰی اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ لکھو اور رجب کے مہینے میں ہرروز یہ دعا پڑھا کرو:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خدا کے نام سے شروع جو رحمن ورحیم ہے

يا مَنْ اَرْجُوهُ لِكُلِّ خَيْرٍ وَآمَنُ سَخَطَهُ عِنْدَ كُلِّ شَرٍّ يا مَنْ يُعْطِى الْكَثيرَ بِالْقَليلِ يا مَنْ يُعْطى مَنْ سَئَلَهُ يا مَنْ يُعْطى مَنْ لَمْ يَسْئَلْهُ وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْهُ تَحَنُّناً مِنْهُ وَرَحْمَةً اَعْطِنى بِمَسْئَلَتى اِيّاكَ جَميعَ خَيْرِ الدُّنْيا وَجَميعَ خَيْرِ الاْخِرَةِ وَاصْرِفْ عَنّى بِمَسْئَلَتى اِيّاكَ جَميعَ شَرِّ الدُّنْيا وَشَرِّ الاْخِرَةِ فَاِنَّهُ غَيْرُ مَنْقُوصٍ ما اَعْطَيْتَ وَزِدْنى مِنْ فَضْلِكَ يا كَريمُ

اے وہ جس سے ہربھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان میں ہوںاے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجردیتا ہے اے وہ جو ہرسوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جوسوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا اس پر بھی رحم وکرم کرتا ہے تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرمادے اور میری طلب گاری پر دنیاوآخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرمادے کیوں کہ تو جتناعطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں پڑتی اے کرم مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما

روای کہتا ہے کہ اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لے لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ وزاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:

يا ذَاالْجَلالِ وَالاِْكْرامِ يا ذَاالنَّعْماَّءِ وَالْجُودِ يا ذَاالْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَيْبَتى عَلَى النّارِ

اے صاحب جلالت وبزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان وعطا میرے سفید بالوں کو آپ پر حرام فرما دے

پندرہ رجب کا دن

یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:

۱۔ غسل کرے

۲۔ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ، ابن بی نصر سے روایت ہے کہ میں امام علی رضا علیہ السلام سے عرض کیا کہ کس مہینے میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ

شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔

۳۔ نماز سلمان بجا لائے ۔

۵۔ عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجات برآری مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہے، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کے لیے ۱۳۔۱۴۔۱۵ رجب کو روزہ رکھے اور ۱۵رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فوراً بعد نماز ظہر وعصر بجا لائے کہ رکوع وسجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت خلوص کی جگہ پر ہو ، جہاں کوئی شخص اس سے بات نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:

سومرتبہ سورة الحمد، سومرتبہ سورہ اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی ، اس کے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہانعام ، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف سورہ لقمان ،سورہ یٰسیٓن سورہ صفآفات، سورہ حم سجدہ، سورہ حٰمٓعٓسقٓ ، سورہ حٰمٓ دخان، سورہ فتح ، سورہ واقعہ ، سورہ ملک ، سورہ نون ، سورہ انشقاق اور اس کے بعد قرآن کی آخری سورت تک مسلسل پڑھے اور پھر قبلہ رخ ہو کہ دعا پڑھے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .